ملک بھر میں بارشوں اور فلیش فلڈز سے 320 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے

پشاور (مشال ڈیجیٹل)خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں اور فلیش فلڈز نے تباہی مچا دی۔ صرف خیبر پختونخوا میں 210 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی اور لاپتہ ہو گئے۔ بنّر ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 90 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ بارشوں کے باعث مکانات، پل اور بازار تباہ ہوگئے جبکہ ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں 5 اہلکار بھی جاں بحق ہو گئے۔

کل کے سیلابی حالات کی جامع رپورٹ (15 اگست 2025)
ہلاکتیں اور زخمی، گمشدگان

گزشتہ 24 گھنٹوں میں خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں اور فلیش فلڈز نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 320 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ درجنوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف خیبر پختونخوا میں 210 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 184 مرد، 14 خواتین اور 12 بچے شامل ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بنّر ہے جہاں 90 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے علاوہ باجوڑ، بٹگرام، شانگلہ اور منسہرہ میں بھی متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

مزید اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 541 تک پہنچ گئی ہے۔ کئی مقامات پر لوگ لاپتہ ہیں، خاص طور پر باجوڑ میں 17 افراد کے گم ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

ریسکیو آپریشن کے دوران ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب امدادی سامان لے جانے والا ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہو گیا، جس میں موجود 5 ریسکیو اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

تباہی کی نوعیت

سیلابی ریلوں نے درجنوں دیہات کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ کئی مکانات، بازار، اسکول، پل اور واٹر ملز بہہ گئے۔ کھڑی فصلیں برباد ہوئیں اور مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا۔ بنّر کے علاقے پیر بابا اور ملک پورہ سمیت کئی گاؤں مکمل طور پر اجڑ گئے۔

باجوڑ میں 21 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جن میں 8 بچے بھی شامل تھے، جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے۔ بٹگرام میں بجلی گرنے سے 15 افراد جاں بحق ہوئے۔ منسہرہ میں 14 افراد اپنی جان سے گئے اور لوئر دیر میں مکان کی چھت گرنے سے 5 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔ شانگلہ میں بھی 2 ہلاکتیں اور 2 زخمی رپورٹ ہوئے۔

ریسکیو و امدادی کارروائیاں

ریسکیو 1122، پاکستان آرمی، صوبائی حکومت اور این ڈی ایم اے کے عملے نے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں اور سیاحوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔

مانسہرہ کے سیراں ویلی میں 1300 سے زائد سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ امدادی سامان کی ترسیل اور طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے خیمہ بستیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں۔

مجموعی صورت حال

ملک بھر میں بارشوں اور فلیش فلڈز نے قیامت ڈھا دی ہے۔ صرف خیبر پختونخوا میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ بنّر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے۔ درجنوں دیہات تباہ، بازار صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کے باعث مزید جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں